PEACE TIME
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.
PEACE TIME

FAMILY & FRIENDS
 
HomeHome  Latest imagesLatest images  RegisterRegister  Log inLog in  

 

 وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے

Go down 
2 posters
AuthorMessage
SHAAN

SHAAN


Posts : 89
Join date : 2010-07-31

وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے  Empty
PostSubject: وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے    وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے  Icon_minitimeMon Aug 02, 2010 11:30 am


السلام علیکم میرے بھائیو اور بہنوں

درج ذیل سطور میں ان حالات کا ذکر ہے جن میں ایک مسلمان کیلیۓ روزہ نہ رکھنا باعث گناہ نہیں

"بیماری اورمرض"

مرض یا بیماری اسے کہتیں
جوبندہ کو صحت سے نکال کر کسی علت میں ڈال دے ۔ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں کہ
اہل علم کا اجماع ہے کہ مریض کے لیے روزہ چھوڑنا جائزو مباح ہے اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
"اورجوکوئي مریض ہویا مسافر وہ دوسرے ایام میں گنتی مکمل کرے" سلمہ بن اکوع رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئي : " اورجواس کی طاقت رکھتےہیں وہ ایک مسکین کے کھانے کا فدیہ دیں" تو روزہ چھوڑنا چاہتا وہ روزہ نہ رکھتا بلکہ اس کے بدلے میں فدیہ دے دیتا تھا ، حتی کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئي یعنی اللہ تعالی کا فرمان : "رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید نازل کیا گيا جولوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اورجس میں ہدایت اورحق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں ، تم میں سے جو شخص اس مہینہ کوپائے اسے روزہ رکھنا چاہیۓ ، ہاں جومریض ہویا مسافر اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیۓ " تواس نے پہلی آيت کو منسوخ کردیا ، لھذا وہ مریض جسے
روزہ رکھنے سے مرض کی زيادتی کا خدشہ ہو یا پھر بیماری سے شفایابی میں تاخیر ہونے کا ڈر ہو یا کسی عضو کے خراب ہونے کا خطرہ ہو تو اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائزبلکہ سنت ہے ۔

اوراس کا روزہ رکھنا مکروہ ہوگا کیونکہ ہوسکتا ہے اسے ہلاک کردے اس لیے اس سے بچنا ضروری ہے ، پھر یہ بھی ہے کہ مرض کی شدت اس کے لیے روزہ چھوڑنے کوجائز کردیتی ہے ، لیکن اگر صحیح شخص بھی تھکاوٹ اورشدت کا خطرہ محسوس کرے تو اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز نہيں ، کہ جب اسے صرف
تھکاوٹ کی شدت حاصل ہوتو روزہ چھوڑنا جائز نہیں ۔

* سفر *

جس سفرمیں روزہ ترک کرنے کی رخصت ہے اس میں مندرجہ ذيل شروط پائي جانی چاہیيں

ا - طویل سفر جس میں نماز قصر کی جاسکتی ہو ۔
۲ – مسافراپنے سفر میں اقامت کی نیت نہ کرے ۔
۳ - جمہورعلماء کہتے ہيں کہ اس کا سفر کسی معصیت اورگناہ کے لیے نہ ہو ، بلکہ کسی صحیح غرض کے لیے ہو ۔ اس لیے کہ سفر میں روزہ نہ رکھنا رخصت اورتخفیف ہے لھذا گناہ کے لیے سفر کرنے والا اس کا مستحق نہيں کیونکہ اس کا سفر گناہ پر مبنی ہے ، جیسا کہ کوئي شخص ڈاکہ ڈالنے کے
لیے سفر کرے ۔ سفر کی رخصت کا انقطاع : تووجوہات کی بنا پر بالاتفاق رخصت ختم ہوجاتی ہے :
اول : مسافر جب اپنے شہر میں واپس آجائے ، اورشہرمیں داخل ہو جائے جہاں اس کی اقامت ہے ۔
دوم : جب مسافر مطلقا اقامت کی نیت کرلے ، یا ایک جگہ پر مدت اقامت کی نیت کرلے جورہنے کے قابل ہو ، تواس سے وہ مقیم ہوجائے گا جس کی وجہ سے وہ نماز پوری ادا کرے گا اورروزہ بھی رکھے اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز نہيں کیونکہ سفر کا حکم ختم ہوچکا ہے ۔

* حمل اوردودھ پلانا *

فقھاء کرام اس پر متفق ہیں کہ حاملہ عورت اوردودھ پلانے والی دونوں ہی رمضان میں روزہ چھوڑ سکتی ہيں لیکن ایک شرط کے ساتھ کہ اگر انہیں اپنے آپ یا بچے کے بیمار ہونے کا خدشہ ہو یا پھر بیماری کے
زيادہ ہونے یا ضررپہنچنے اورہلاک ہونے کا خطرہ ہو ۔ ان دونوں کے روزہ چھوڑنے کی دلیل یہ ہے کہ : ¤ اورجوکوئي مریض ہو یا مسافر اسے دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرنی ہوگي ¤ اس مرض سے مراد مرض کی صورت یا عین مرض مراد نہيں ، اس لیے جس مريض کو روزہ ضرر نہيں دیتا اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز نہيں ، لھذا یہاں پر مرض کا ذکر اس سے کنایہ تھا کہ جسے روزہ ضرر دے اوریہ مرض کے
معنی میں ہی ہے جویہاں پر پایا گيا ہے اس لیے وہ دونوں اس رخصت میں شامل ہوں گی اورروزہ نہيں رکھیں گی ۔ ان دونوں کے لیے اس رخصت پر عمل کرتےہوئے روزہ چھوڑنے کی دلیل : انس بن مالک کعنبی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( یقینا اللہ تعالی نے مسافر سے روزہ اورآدھی نماز کم کردی ہے اورحاملہ دودھ پلانے والی عورت سے روزہ )

* بڑھاپا *

بڑھاپے میں مندرجہ ذيل شامل ہیں : شيخ فانی یعنی جس کی قوت بالکل ختم ہوچکی ہو یا پھر وہ فنا ہونے کے قریب ہو ، اورروزانہ ہی کمزوری کی طرف جارہا ہو ، اور وہ مریض جس کے شفایاب ہونے کی امید ہی نہ ہو ، اوراس کی صحت سے ناامیدی پیدا ہوچکی ہو ۔ اوراس میں بوڑھی عورت بھی شامل ہے ۔ مندرجہ بالا کے روزہ چھوڑنے کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے : ¤ اورجواس کی طاقت نہيں رکھتے وہ بطور فدیہ ایک مسکین کو کھانا دیں ¤ ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ
نہيں بلکہ یہ بوڑھے مرد اوربوڑھی عورت کے لیے ہے جوروزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھیں تواس کے بدلہ میں ہر دن ایک مسکین کو کھانا کھلائيں ۔

*پیاس اوربھوک کی شدت *

جسے بہت زيادہ بھوک یا پیاس نڈھال کردے وہ بھی روزہ افطار کرلے گا اوراپنی ضرورت کے مطابق کھالے لیکن اسے باقی سارا دن کچھ نہيں کھانا پینا چاہیۓ ، اوربعد میں اس دن کی قضاء ادا کرے گا ۔ علماء کرام نے بھوک اورپیاس کے ساتھ دشمن سے متوقع یا یقینی مقابلہ میں کمزوری کے خوف کو بھی ملحق کیا ہے لھذا غازی کا جب ظن غالب ہو یا پھر یقین ہو کہ دشمن سے لڑائي اورمقابلہ ہوگا اوروہ روزہ
رکھنے کی وجہ سے کمزوری کا خوف محسوس کرے اوروہ مسافر بھی نہيں تواس کے لیے جنگ سے
قبل روزہ چھوڑنا جائز ہے ۔

* اکرہ اورجبر *

اکراہ کسی شخص کو دھمکی یا اسلحہ کے زور سے کسی فعل کے کرنے یا پھر کسی ناپسندید فعل کو ترک کرنے پر ابھارا جائے ۔ وعیرہ

اللہ تعالی ہمیں رمضان کے روزے رکھنے استطاعت عطا فرمائیں
آمین ثم آمیں
Back to top Go down
MRS-IQBAL

MRS-IQBAL


Posts : 75
Join date : 2010-07-28
Location : pakistan

وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے  Empty
PostSubject: Re: وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے    وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے  Icon_minitimeMon Aug 02, 2010 2:14 pm

JAZAKALLAH KHAIR
Back to top Go down
 
وہ حالات جن میں روزہ نہ رکھنا مباح ہے
Back to top 
Page 1 of 1
 Similar topics
-
» روزہ اور صحت۔

Permissions in this forum:You cannot reply to topics in this forum
PEACE TIME :: RELIGION :: ISLAM-
Jump to: